اندر کا شور باہر کے شور سے کہیں زیادہ بےچین کرتا ہے۔ اور بعض اوقات انسان خود سے لڑتا ہے۔ سوال اٹھتے جواب دیتے سو تاویلیں ہوتی ہیں انسان کے پاس۔ پھر گناہ کو چھوڑنے کا سوچتا ہے مگر پھر اسی روش پہ آجاتا ہے۔پھر توبہ کرتا ہے پھر وہ اسی راہ پہ۔ سب سے اذیت ناک احساس کہ جب انسان گناہ کو اپنی استطاعت کے مطابق چھوڑنے کی کوشیش کرتا ہے مگر کر نہیں پاتا بار بار توبہ کرتا ہے خود سے لڑتا ہے مگر ناکام۔
گناہ پتا ہے کب معاف ہوتے جب ذہن میں کوئی بازگشت نہ ہو پچھلے گناہ کی۔ تو سمجھو معافی مل گئی ہے۔ بار بار توبہ بھی اس کی توجہ کی طرف اشارہ ہے کہ اس کو تمہارا بار بار آنا پسند ہے وہ معاف کرتا ہے کبھی معافی مانگنے میں دیر نہ کرنا۔ گناہ جتنی بار بھی ہو ۔ کوشیش کرنا کہ آخری سانس توبہ پر ہی ختم ہو
گناہ پتا ہے کب معاف ہوتے جب ذہن میں کوئی بازگشت نہ ہو پچھلے گناہ کی۔ تو سمجھو معافی مل گئی ہے۔ بار بار توبہ بھی اس کی توجہ کی طرف اشارہ ہے کہ اس کو تمہارا بار بار آنا پسند ہے وہ معاف کرتا ہے کبھی معافی مانگنے میں دیر نہ کرنا۔ گناہ جتنی بار بھی ہو ۔ کوشیش کرنا کہ آخری سانس توبہ پر ہی ختم ہو
اندر کا شور باہر کے شور سے کہیں زیادہ بےچین کرتا ہے۔ اور بعض اوقات انسان خود سے لڑتا ہے۔ سوال اٹھتے جواب دیتے سو تاویلیں ہوتی ہیں انسان کے پاس۔ پھر گناہ کو چھوڑنے کا سوچتا ہے مگر پھر اسی روش پہ آجاتا ہے۔پھر توبہ کرتا ہے پھر وہ اسی راہ پہ۔ سب سے اذیت ناک احساس کہ جب انسان گناہ کو اپنی استطاعت کے مطابق چھوڑنے کی کوشیش کرتا ہے مگر کر نہیں پاتا بار بار توبہ کرتا ہے خود سے لڑتا ہے مگر ناکام۔
گناہ پتا ہے کب معاف ہوتے جب ذہن میں کوئی بازگشت نہ ہو پچھلے گناہ کی۔ تو سمجھو معافی مل گئی ہے۔ بار بار توبہ بھی اس کی توجہ کی طرف اشارہ ہے کہ اس کو تمہارا بار بار آنا پسند ہے وہ معاف کرتا ہے کبھی معافی مانگنے میں دیر نہ کرنا۔ گناہ جتنی بار بھی ہو ۔ کوشیش کرنا کہ آخری سانس توبہ پر ہی ختم ہو