مجھے وہ وقت یاد ہے !!
جب میرا دل غم کی شدّت سے پھٹنے کو آرہا تھا
میری بے چینی مسلسل عروج پہ تھی
کسی فضول اور بے وقعت سی چیز پہ میں اللہ سے ضد لگائے بیٹھی تھی
میری آنکھوں میں سیلاب اترا ہوا تھا
اور آنسوؤں کی لڑیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں تھیں
تب مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں اپنے رب سے کچھ ایسا مانگ رہی ہوں جو میرے حق میں نہیں ٹھیک..! اور جس چیز کا تقاضہ کر رہی ہوں وہ کس قدر نقصان دہ ہے
اور یہ بات میری وہم و گماں میں بھی نہ تھی ،،
اگر میرا رب چاہتا تو مجھے ایسے ہی روتا چھوڑ دیتا
اگر وہ چاہتا تو میری بے چینی تا عمر ہی رہتی
اگر وہ چاہتا تو مجھے کبھی سکون نہ ملتا
اگر اس کی مرضی ہوتی تو وہ مجھے گمراہی کی گہرائیوں میں گرا دیتا
مجھے اندھیروں میں بھٹکا دیتا.......
مگر ایسا نہیں ہوا !!
میرا ربّ میری طرح لا پرواہ تو نہیں
وہ تو مجھ سے بہت محبّت کرتا ہے میرا بہت خیال رکھتا ہے
مگر اس بار تو اس کی محبّت نے مجھے حیران کر ڈالا
میرے ربّ نے مجھ پہ پڑے تمام پردے ہٹا دیئے
مجھ پر وہ تمام سچّایاں کھول دیں جن کی وجہ سے میں ہلکان ہو رہی تھی
اس نے میرے سینے کو ٹھنڈک بخشش دی
میری آنکھوں پہ اپنا رحم کر دیا
میرے دل کو بدل ڈالا اور اس کا رخ اپنی رحمت کی طرف موڑ دیا
اور مجھے ایسے سکون سے نوازا کہ میرے دل میں کوئی خلش نہیں رہی
اور اس کی حکمت دیکھ کر میرا دل ایک پل کو بالکل تھم گیا ۔۔۔۔۔ اور میری زبان خاموش ہو گئی ،، بالکل خاموش !
میں آج تک کوئی ایسے الفاظ ایسا عمل نہیں ڈھونڈ پائی جو میں اللہ کے شکر میں ادا کر سکوں
مگر جب بھی مجھے اپنی وہ حماقت یاد آتی ہے میری آنکھیں بس نم ہو کر جھک جاتی ہیں......
جو کام بے انتہا مشکل لگ رہا تھا وہ ایسے انجام پایا کہ مجھے خود کو بھی خبر نہ ہوئی
تب مجھے مکمل احساس ہو گیا
کہ ناممکن لفظ کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی
فقط ایک " کُن " کی دیر ہوتی ہے ۔۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے عیبوں پر ہزار پردے سہی ،،
کچھ اعتراف بھی مگر ، بہت سکون دیتے ہیں ! الفاظ بھلے ہی کسی اور کے ہوں.. مگر یہ آپ بیتی میری ہے.. یہ جذبات میرے ہیں.. ہر لفظ کے ساتھ مجھے اپنا "کل" یاد آیا ہے.. مگر آج میں اور کل میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ میرا دل آج بھی غم کی شدت سے پھٹتا ہے لیکن "وجہ" بدل گئی ہے اور یقینا "میں" بھی.. :').
جب میرا دل غم کی شدّت سے پھٹنے کو آرہا تھا
میری بے چینی مسلسل عروج پہ تھی
کسی فضول اور بے وقعت سی چیز پہ میں اللہ سے ضد لگائے بیٹھی تھی
میری آنکھوں میں سیلاب اترا ہوا تھا
اور آنسوؤں کی لڑیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں تھیں
تب مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں اپنے رب سے کچھ ایسا مانگ رہی ہوں جو میرے حق میں نہیں ٹھیک..! اور جس چیز کا تقاضہ کر رہی ہوں وہ کس قدر نقصان دہ ہے
اور یہ بات میری وہم و گماں میں بھی نہ تھی ،،
اگر میرا رب چاہتا تو مجھے ایسے ہی روتا چھوڑ دیتا
اگر وہ چاہتا تو میری بے چینی تا عمر ہی رہتی
اگر وہ چاہتا تو مجھے کبھی سکون نہ ملتا
اگر اس کی مرضی ہوتی تو وہ مجھے گمراہی کی گہرائیوں میں گرا دیتا
مجھے اندھیروں میں بھٹکا دیتا.......
مگر ایسا نہیں ہوا !!
میرا ربّ میری طرح لا پرواہ تو نہیں
وہ تو مجھ سے بہت محبّت کرتا ہے میرا بہت خیال رکھتا ہے
مگر اس بار تو اس کی محبّت نے مجھے حیران کر ڈالا
میرے ربّ نے مجھ پہ پڑے تمام پردے ہٹا دیئے
مجھ پر وہ تمام سچّایاں کھول دیں جن کی وجہ سے میں ہلکان ہو رہی تھی
اس نے میرے سینے کو ٹھنڈک بخشش دی
میری آنکھوں پہ اپنا رحم کر دیا
میرے دل کو بدل ڈالا اور اس کا رخ اپنی رحمت کی طرف موڑ دیا
اور مجھے ایسے سکون سے نوازا کہ میرے دل میں کوئی خلش نہیں رہی
اور اس کی حکمت دیکھ کر میرا دل ایک پل کو بالکل تھم گیا ۔۔۔۔۔ اور میری زبان خاموش ہو گئی ،، بالکل خاموش !
میں آج تک کوئی ایسے الفاظ ایسا عمل نہیں ڈھونڈ پائی جو میں اللہ کے شکر میں ادا کر سکوں
مگر جب بھی مجھے اپنی وہ حماقت یاد آتی ہے میری آنکھیں بس نم ہو کر جھک جاتی ہیں......
جو کام بے انتہا مشکل لگ رہا تھا وہ ایسے انجام پایا کہ مجھے خود کو بھی خبر نہ ہوئی
تب مجھے مکمل احساس ہو گیا
کہ ناممکن لفظ کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی
فقط ایک " کُن " کی دیر ہوتی ہے ۔۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے عیبوں پر ہزار پردے سہی ،،
کچھ اعتراف بھی مگر ، بہت سکون دیتے ہیں ! الفاظ بھلے ہی کسی اور کے ہوں.. مگر یہ آپ بیتی میری ہے.. یہ جذبات میرے ہیں.. ہر لفظ کے ساتھ مجھے اپنا "کل" یاد آیا ہے.. مگر آج میں اور کل میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ میرا دل آج بھی غم کی شدت سے پھٹتا ہے لیکن "وجہ" بدل گئی ہے اور یقینا "میں" بھی.. :').
مجھے وہ وقت یاد ہے !!
جب میرا دل غم کی شدّت سے پھٹنے کو آرہا تھا
میری بے چینی مسلسل عروج پہ تھی
کسی فضول اور بے وقعت سی چیز پہ میں اللہ سے ضد لگائے بیٹھی تھی
میری آنکھوں میں سیلاب اترا ہوا تھا
اور آنسوؤں کی لڑیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں تھیں
تب مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں اپنے رب سے کچھ ایسا مانگ رہی ہوں جو میرے حق میں نہیں ٹھیک..! اور جس چیز کا تقاضہ کر رہی ہوں وہ کس قدر نقصان دہ ہے
اور یہ بات میری وہم و گماں میں بھی نہ تھی ،،
اگر میرا رب چاہتا تو مجھے ایسے ہی روتا چھوڑ دیتا
اگر وہ چاہتا تو میری بے چینی تا عمر ہی رہتی
اگر وہ چاہتا تو مجھے کبھی سکون نہ ملتا
اگر اس کی مرضی ہوتی تو وہ مجھے گمراہی کی گہرائیوں میں گرا دیتا
مجھے اندھیروں میں بھٹکا دیتا.......
مگر ایسا نہیں ہوا !!
میرا ربّ میری طرح لا پرواہ تو نہیں
وہ تو مجھ سے بہت محبّت کرتا ہے میرا بہت خیال رکھتا ہے
مگر اس بار تو اس کی محبّت نے مجھے حیران کر ڈالا
میرے ربّ نے مجھ پہ پڑے تمام پردے ہٹا دیئے
مجھ پر وہ تمام سچّایاں کھول دیں جن کی وجہ سے میں ہلکان ہو رہی تھی
اس نے میرے سینے کو ٹھنڈک بخشش دی
میری آنکھوں پہ اپنا رحم کر دیا
میرے دل کو بدل ڈالا اور اس کا رخ اپنی رحمت کی طرف موڑ دیا
اور مجھے ایسے سکون سے نوازا کہ میرے دل میں کوئی خلش نہیں رہی
اور اس کی حکمت دیکھ کر میرا دل ایک پل کو بالکل تھم گیا ۔۔۔۔۔ اور میری زبان خاموش ہو گئی ،، بالکل خاموش !
میں آج تک کوئی ایسے الفاظ ایسا عمل نہیں ڈھونڈ پائی جو میں اللہ کے شکر میں ادا کر سکوں
مگر جب بھی مجھے اپنی وہ حماقت یاد آتی ہے میری آنکھیں بس نم ہو کر جھک جاتی ہیں......
جو کام بے انتہا مشکل لگ رہا تھا وہ ایسے انجام پایا کہ مجھے خود کو بھی خبر نہ ہوئی
تب مجھے مکمل احساس ہو گیا
کہ ناممکن لفظ کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی
فقط ایک " کُن " کی دیر ہوتی ہے ۔۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے عیبوں پر ہزار پردے سہی ،،
کچھ اعتراف بھی مگر ، بہت سکون دیتے ہیں ! ✨الفاظ بھلے ہی کسی اور کے ہوں.. مگر یہ آپ بیتی میری ہے.. یہ جذبات میرے ہیں.. ہر لفظ کے ساتھ مجھے اپنا "کل" یاد آیا ہے.. مگر آج میں اور کل میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ میرا دل آج بھی غم کی شدت سے پھٹتا ہے لیکن "وجہ" بدل گئی ہے اور یقینا "میں" بھی.. :')✨.


